گندم:
گیہوں۔ کتک ( انتھک محنت کرنے والوں کے لئے نعمت غیر مترقبہ)
مزاج:- گرم
( عربی ) ۔خطہ ( فارسی )۔ گندم (بنگالی) کم نام ( لاطینی ) Tricticum Stivum
(سندھی)۔ کنگ انگریزی Wheat
اس میں وٹامن B1,B2,B4, B5,B6,B7,810,811 E پاۓ جاتے ہیں ۔اس
کے علا ومیگنیشیم ، آیوڈین ، فاسفورس، گندھک فولاد بیم وغیرہ نمکیات پائے جاتے ہیں۔ گندم کے آنے کی روٹی جو پانی سے گوندھ کر تیار کی جاتی ہے ،سب سے زیادہ طبی اور ادویاتی خصوصیات کی حامل ہے اس میں سب غلوں سے زیادہ نشاستہ، پروٹینز ، وٹامنز اور نمکیات پاۓ جاتے ہیں ۔ اس میں سوڈا بائیکارب یا باسی آٹا ملا کر خمیر بھی کیا جا سکتا
ہے اور خمیری روٹی زود ہضم ہو جاتی ہے ۔ روٹی اگر تھی کے ساتھ پکائی جائے تو اس کو پر اٹھا کہتے ہیں یہ پراٹھا خوش ذائقہ ہونے کے علاوہ بدن کو حرارت اور قوت دیتا ہے ۔اور منا بھی کرتا ہے ۔ روٹی ڈھانک کر رکھنے سے اس کے پینے کی بوند میں اندرونی زخموں ، چوٹوں اور ہڈی کی شکست پر ملنے سے کافی آرام آتا ہے ۔ روٹی خوراک ہی نہیں بلکہ مقوی دماغ قلب و اعصاب اور باہ ہے۔
کرۂ ارض پر اللہ تعالی کے نائب حضرت آدم اتنے جھولے تو نہ تھے، کہ جنت کی نوتیں چھوڑ کر گندم قبول کر لی ۔ جنت کی تمام نعمتوں شہد ، انجیر،از جیون را تار وغیرہ کا تجز یہ کیا جاۓ تو کوئی بھی گندم کا ہم پانی نہیں ۔ گندم کثیر المقاصد اور کثیر الفوائد ہے ۔ مزاج اس کا ندی اعصابی یا گرم تر ہے ۔ اس کی بوائی اکتوبر سے شروع ہو جاتی ہے اور مئی تک پک کر تیار ہو جاتی ہے ۔ توڑی مویشیوں کا چار دیتی ہے۔ نیم کے پاکھل کے دانے بھٹی میں بھون کر گڑ اور تھی کے ساتھ نمر ندا کئے جاتے ہیں ۔ چبا کر کھانے کا ستا اور سہل طریقہ ہے ۔ ان دانوں کو دودھ میں ابال کر پلاؤ کی طرح کھایا جا تا ہے۔ کمزور پیاروں کا بہترین کھا جا ہے ۔ موٹے دلے ہوئے دانوں کو دلیا، درمیانی کو سوجی بار یک آٹا اور سفوف کو میدہ کہا جا تا ہے ۔ دیامر ایضوں کے لئے زود ہضم غذا، سوجی حلوہ اور مٹھائیوں اور بسکٹوں میں استعمال ہوتی ہے۔ زندگی کی گاڑی کا انحصار روٹی پر ہے میدہ سے مٹھائیوں اور کپڑوں کوزینت دی جاتی ہے گندم کا آٹا چہرے پر لگانے سے چہرے کو صاف کرتا ہے گندم کے دانے توے پر جلا کر پیس کر برابر گڑ ملا لیں ۔ روزانہ ڈیڑھ تولہ جس میں تھوڑا سا گھی ملا یا گیا ہو کھانے سے تین دن کے استعمال سے چوٹ زدہ جگہ کا درد زائل ہو جا تا ہے ۔ یہاں تک کہ اگر چو پاۓ کو چوٹ لگ جائے تو بھی اس کو دینے سے فائدہ ہوتا ہے۔
Comments
Post a Comment